window.dataLayer = window.dataLayer || []; function gtag(){dataLayer.push(arguments);} gtag('js', new Date()); gtag('config', 'G-V5HY947VFK'); The Prophethood Of Prophet Muhammad (SAW) - حضرت محمد ﷺ کی نبوت

Header Display

The Prophethood Of Prophet Muhammad (SAW) - حضرت محمد ﷺ کی نبوت

حضرت محمد ﷺ کی نبوت


حضرت محمد ﷺ کی نبوت


یہ وقت تھا جب تمام دنیا اور تمام انسانی قوموں کے لیے ایک پیغمبر حضرت محمد ﷺ کو عرب کی سرزمین میں پیدا کیا گیا اور ان

 کو اسلام کی پوری تعلیم اور مکلمل قانون دے کے اس خدمت پر مامور کیا گیا کہ اسے سارے جہان میں پھیلادیں ۔   


دنیا کا جغرافیہ اٹھا کر دیکھو، تم ایک ہی نظر میں محسوس کرلوگے کہ تمام جہان کی پیغمبری کے لیے روئے زمین پر عرب سے زیادہ

 موزوں مقام اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ یہ ملک ایشیا اور افریقہ کے عین وسط میں واقع ہے۔


 اور یورپ بھی یہاں سے بہت زیادہ قریب ہے، خصوصاً اس زمانہ میں یورپ کی متمدن قومیں زیادہ تر یورپ کے جنوبی حصہ میں

 آباد تھیں اور یہ حصہ عرب سے اتنا ہی قریب ہے جتنا ہندوستان ہے۔


پھر اس زمانہ کی تاریخ پڑھو، تم کو معلوم ہوگا کہ اس نبوت کے لیے اس زمانہ میں عربی قوم سے زیادہ موزوں کوئی قوم نہ تھی۔

 دوسری بڑی بڑی قومیں اپنا اپنا زور دکھا کر گویا بے دم ہوچکی تھین اور عربی قوم تازہ دم تھی۔ تمدن کی ترقی سے دوسری قوموں

 کی عادتیں بگڑ گئیں تھیں اور عربی قومی میں اس وقت کوئی ایسا تمدن نہیں تھا جو اس کو آرام طلب اور عیش پسند اور رزیل

 بنادیتا۔


 چھٹی صدی عیسوی کے عرب اس زمانے کی متمدن قوموں کے برے اثرات سےبالکل پاک تھے۔ ان میں وہ تمام انسانی

 خوبیاں موجود تھیں جو ایک ایسی قوم میں ہوسکتی ہیں جس کو تمدن کی ہوا نہ لگی ہو۔ وہ بہادر تھے، بے خوف تھے، فیاض تھے،

 عہد کے پابند تھے، آزاد خیال اور آزادی کو پسند کرنے والے تھے، کسی قوم کے غلام نہ تھے، اپنی عزت پر جان دے دینا ان کے

 لیے اسان تھا، نہایت سادہ زندگی بسر کرتے تھے اور عیش و عشرت سے بیگانہ تھے۔


 اس میں شک نہیں کہ ان میں بہت سی برائیاں بھی تھیں جیسا کہ آگے چل کر تم کو معلوم ہوگا مگر یہ برائیاں اس لیے تھیں

 کہ ڈھائی ہزار برس سے ان کے یہاں کوئی پیغمبر نہ آیا تھا ۔نہ کوئی ایسا رہنما پیدا ہوا تھا جو ان کے اخلاق درست کرتا اور انھیں

 تہذیب سکھاتا۔ صدیوں تک ریگستان میں آزادی کی زندگی بسر کرنے کے سبب سے ان میں جہالت پھیل گئی تھی۔


 اور وہ اپنی جہالت میں اس قدر سخت ہوگئے تھے کہ ان کو آدمی بنانا کسی معمولی انسان کے بس کا کام نہ تھا۔ لیکن اس کے

 ساتھ ان میں یہ قابلیت ضرور موجود تھی کہ اگر کوئی زبردست انسان ان کی اصلاح کردے اور اس کی تعلیم کے اثر سے وہ

 کسی اعلی ٰ درجہ کے مقصد کو لے کر اٹھ کھڑے ہوں تو دنیا کو زیر و زبر کرڈالیں ۔


 پیغمبر عالم کی تعلیم کو پھیلانے کے لیے ایسی ہی جوان اور طاقت ور قوم کی ضرورت تھی۔ اس کےبعد عربی زبان کو دیکھو، تم

 جب اس زبان کو پڑھوگے اور اس کے علم ادب کا مطالعہ کروگے تو تم کو معلوم ہوگا کہ بلند خیالات کو ادا کرنے اور خدائی علم

 کی نہایت نازک اور باریک باتیں معلوم کرنے اور دلوں میں اثر پیدا کرنے کے لیے اس سے زیادہ موزوں کوئی زبان نہیں ہے۔


 اس زبان کے مختصر جملوں میں بڑے بڑے مضامین ادا ہوجاتے ہیں ۔ اور پھر ان میں ایسا زور ہوتا ہے کہ دلوں میں تیر و

 نشتر کی طرح اثر کرتے ہیں ۔ ایسی شیرینی ہوتی ہے کہ کانوں میں رس پڑتا معلوم ہوتاہے۔ ایسا نغمہ ہوتا ہے ہے آدمی بے اختیار

 جھومنے لگتا ہے۔ قرآن جیسی کتاب کے لیے ایسی ہی زبان کی ضرورت تھی۔


پس اللہ تعالیٰ کی یہ بہت بڑی حکمت تھی کہ اس نے تمام جہان کی پیغمبری کے لیے عرب کے مقام کو منتخب کیا۔ آؤ اب ہم

 تمہیں بتائیں کہ جس ذات مبارک کو اس کام کے لیے پسند کیا گیا وہ کیسی بے نظیر تھی۔


Post a Comment

0 Comments