پیغمبر کی اطاعت
جب یہ معلوم ہوجائے کہ فلاں شخص خدا کا سچا پیغمبر ہے تو اس کی بات ماننا ، اس کی اطاعت کرنا اور اس کے طریقے کی پیروی
کرنا ضروری ہے۔ یہ بات بالکل خلاف عقل ہے کہ تم ایک شخص کو پیغمبر بھی تسلیم کرو اور پھر اس کی بات بھی نہ مانو اس
لیے کہ پیغمبر تسلیم کرلینے کے معنی یہ ہیں کہ تم نے مان لیا کہ جو کچھ وہ کہہ رہا ہے خدا کی طرف سے کہہ رہا ہے اور جو کچھ کڑہا ہے
خدا کی مرضی کے مطابق کڑہا ہے، اب تم جو کچھ اس کے خلاف کہوگے یا کروگے وہ خدا کے خلاف ہوگا۔
اور جو بات خدا کے خلاف ہو وہ کبھی حق نہیں ہوسکتی۔ لہذا کسی کو پیغمبر تسلیم کرنے سے یہ بات خود بخود لازم ہوجاتا تی ہے کہ
اس کی بات کو بے چون و چرا مان لیا جائے اور اس کے حکم کے آگے سر جھکادیا جائے، خواہ اس کی حکمت اور اس کا فائدہ
تمہاری سمجھ میں آئے یہ نہ آئے۔ جو بات پیغمبر کی طرف سے ہے اس کا پیغمبر کی طرف سے ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ
وہ سچی ہے اور تمام مصلحتیں اور حکمتیں اس میں موجود ہیں ۔
اگر تمہاری سمجھ میں کسی بات کی مصلحت نہیں آتی تو اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ اس بات میں کوئی خرابی ہے، بلکہ اس
کے معنی یہ ہیں کہ خود تمہاری سمجھ میں کوئی خرابی ہے۔
جو شخص کسی فن کا ماہر نہیں ہے ظاہر ہے کہ وہ فن کی باریکیوں کو نہیں سمجھ سکتا۔ لیکن وہ کتنا بے وقوف ہوگا اگر وہ ماہر فن
کی بات کو محض اس وجہ سے نہ مانے کہ اس کی سمجھ میں وہ بات نہیں آتی۔ دیکھو دنیا کے ہر کام میں اس کے ماہر کی
ضرورت ہوتی ہے اور ماہر کی طرف رجوع کرنےکے بعد اس پر پور ا بھروسہ کیا جاتا ہے اور اس کے کام میں دخل نہیں دیا
جاتا۔ کیونکہ سب لوگ سب کاموں کے ماہر نہیں ہوسکتے اور نہ دنیا بھر کی تمام چیزوں کو سمجھ سکتے ہیں ۔
تمہیں اپنی تمام عقل اور ہوشیاری صرف اس بات میں صرف کرنی چاہیے کہ ایک بہتریں ماہرفن کی تلاش کرو۔جب کسی کے
متعلق تمہیں یقین ہوجائے کہ وہ بہترین ماہر فن ہے تو اس پر تم کو کامل بھروسہ کرنا چاہیے پھر اس کے کاموں میں دخل دینا
اور ایک ایک بات کے متعلق یہ کہنا کہ پہلے ہمیں سمجھادو ورنہ ہم نہ مانیں گے، عقلمندی نہیں ، بلکہ سراسر بے وقوفی ہے۔
کسی وکیل کو مقدمہ سپرد کرنے کے بعد تم ایسی حجتیں کروگے تو وہ تمہیں اپنے دفتر سے نکال دے گا۔ کسی ڈاکٹر سے تم اس کی
ایک ایک ہدایت پر دلیل پوچھوگے تو وہ تمہارا علاج چھوڑدے گا، ایسا ہی معاملہ مذہب کا بھی ہے۔ تم کو خدا کے علم حاصل
کرنے کی ضرورت ہے، تم یہ جاننا چاہتے ہو کہ خدا کی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
تمہارے پاس خود ان چیزوں کے معلوم کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ اب تمہارا فرض ہے کہ خدا کے سچے پیغمبر کی تلاش کرو۔
اس تلاش میں تم کو نہایت ہوشیاری اور سمجھ بوجھ سے کام لینا چاہیے۔ کیونکہ اگر کسی غلط آدمی کو تم نے پیغمبر سمجھ لیا تو وہ
تمہیں غلط راستے پر لگادے گا۔ مگر جب تمہیں خوب جانچ پڑتال کرنے کے بعد یہ یقین ہوجائے کہ فلاں شخص خدا کا پیغمبر ہے
تو اس پر تم کو پورا اعتماد کرنا چاہیے اور اس کے ہر حکم کی اطاعت کرنی چاہیے۔
0 Comments