لالچ بری بلا ہے
.دس آدمی ایک دسترخوان پر کھا سکتے ہیں لیکن دو کتے ایک مردار پر کھانے میں شریک ہونا پسند نہیں کرتے
.اسی طرح لالچی آدمی ایک دنیا ملنے پر سیر نہیں ہوتا
.مگر قناعت کرنے والا ایک روٹی پر قناعت کر لیتا ہے
.اسی لیے عقل مندوں نے کہا ہے کہ صاحب قناعت درویش حریص دولتمند سے بہتر ہے
.کم کھانے والے کا پیٹ ایک روٹی سے بھی بھر جاتا ہے
.مگر حریص کی آنکھ تمام دنیا کی نعمتوں سے بھی نہیں کرتی
.ہوس ایک آگ ہے
.اس کی آنچ دوزح کی آنچ سے کم نہیں اس میں جلنے کی طاقت نہ ہوتو آج ہی اسے صبر کے پانی سے بجھا دے
.جو طاقت کے وقت نیکی نہیں کرتا وہ ناتوانی کے وقت دکھ اٹھاتا ہے
لوگوں کو ستانے والے سے زیادہ اور کون بدنصیب ہوگا کہ مشکل کے دنوں میں تنہا تکلیف اٹھاتا ہے مگر اس کا کوئی دوست نہیں ہوتا
.لالچی آدمی کسی قیمت پر بھی کہیں بھی سیر نہیں ہوتا
.قانع بہت کم ملنے یا نہ ملنے پر بھی صبر کر لیتا ہے
.ہوس آگ ہے اور صبر پانی، آگ کو پانی بجھا سکتا ہے
.جہاں تک ہوسکے نیکی کرتے رہو خواہ چھوٹی سے چھوٹی ہی ہو
.دوسروں کو ستانے والا اللہ پاک کے ہاں بدبخت لکھا جاتا ہے
.بندے میں حرص و ہوس، لالچ و طمع کبھی کم نہیں ہوتے
0 Comments