سخاوت
.دو شخص مرگئے اور حسرت کے ساتھ گئے
.ایک وہ جس کے پاس مال تھا لیکن اس میں سے نہ کھایا اور دوسرا وہ جو علم رکھتا تھا لیکن عمل نہ کیا
.فاضل، بخیل کے عیب گنوانے میں ہر کسی کو مصروف دیکھتا ہے
.اگر کوئی سخی دو سو عیب بھی رکھتا ہو تو اس کی سخاوت کی وجہ سے لوگ اس کے عیبوں پر پردہ ڈلتے ہیں
.دنیا میں رہتے ہوئے اللہ پاک کا دیا ہوا مال خود بھی کھاؤ اور دوسروں کو بھی کھلاؤ
.سخاوت کرو اس سے اللہ پاک کی خوشنودی اور بندوں کے دلوں سے دعائیں ملتی ہیں
.جو روز محشر اللہ پاک سے ملاقات کا متمنی ہو تو وہ سخاوت کو شعار بنائے
0 Comments